Poetry By Hala Mehtab

تیرے پاس آؤں یا تجھ سے دور جاؤں
ایسا ہو ہی نہیں سکتا میں تجھے بھول جاؤں 

شمع بُجھاؤں یا محفل سجاؤں
تجھے دیکھوں تو بس دیکھتی ہی رہ جاؤں 

تیری آنکھوں میں وہ سادگی
تیری باتوں میں وہ عارضی

جن کا نظارہ جو بھی کرے
نہ وہ بکھرے نہ وہ سنبھلے

کبھی چھاؤں بنے تو کبھی دھوپ بنے
کبھی تُو کوئی اور ہی روپ بنے

کبھی خواب دکھائے تو کبھی اشک بہائے 
چاروں اطراف تُو ہی نظر آئے

نا جواب دوں ، نا سوال کروں
کبھی میں بھی تیرا ملال کروں

تیرے پاس آؤں یا تجھ سے دور جاؤں
ایسا ہو ہی نہیں سکتا ہالہ ، میں تجھے بھول جاؤں ۔۔۔۔



______________




اس سے پہلے کہ شام کا منظر ڈھل جائے
چلو میں رو دیتی ہوں
اس کی نظر
ایک اور آنسو کھو دیتی ہوں
اس نے تو آنا ہے اور چلے جانا ہے
میں یادوں کا غبار دھو دیتی ہوں
بہت دنوں سے تھک گئی ہوں ہالہ
چلو آج ہمیشہ کے لیے سو دیتی ہوں ۔۔۔



_______________


اے زندگی! دیکھ تیرا تماشا بن گیا
نہ تو رہی اور نہ بے رُخی بہاروں کی
سفر تو ختم ہو چکا ہے
نہیں رہی ضرورت اب کسی کے سہاروں کی
کوئی جیت گیا تو کوئی ہار گیا
یہ عشق ہے یا بازی میرے یاروں کی
مگر بازی تو ہاری ہوتی ہے ہالہ
یہ جنگ ہے چاند ستاروں کی

6 thoughts on “Poetry By Hala Mehtab”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *