Poetry By Mehreen Khalid

بھولنا چاہتی ہوں میں تو
پر دنیا بھولنے ہی نہیں دیتی
وہ جو کچھ غلطیاں ہیں میری
کچھ انجانی, کچھ جانی پہچانی
لوگ یاد کرواتے ہیں ایسے
فرضِ اوّل ہو ان کے لیے جیسے
انکھوں کے ابشار میں گم ہو کر
میں غمگین ہو جاتی ہوں
پھر یاد آتا ہے وہ
ہے میرا ہمراز جو
جو نہ میرے عیب گنواتا ہے
نہ جس سے خیانت کا خوف آتا ہے
بس چپکے سے اشاروں میں
درست راہ دکھاتا ہے
میں کیوں پھر غم کروں
دلبرداشتہ کیوں ہو جاؤں
وہ ہے نہ میرا اپنا, میرا ہمراز

                                               ~(مہرین خالد)

    __________________________________

وبالِ جان ہیں یہ مفاد پرست لوگ
بھری دنیا میں بھی اب تو گزارا نہیں ہوتا

اب تو وہ بھی اُٹھاتا ہے انگلیاں مجھ پر
جو اپنے ہی افعال سے اشنا نہیں ہوتا

بات کرتے ہیں یہ حقوق کی اپنے
فرض اِک بھی ان سے ادا نہیں ہوتا

ان تلخ رویوں سے نا آشنا ہی اچھے تھے ہم
اب تو اِک شخص بھی ہمارا نہیں ہوتا

اور بھی ہزاروں غم ہیں جہانِ تازہ میں
ہر شخص اب محبت کا مارا نہیں ہوتا

                                              ~(مہرین خالد) 


    ________________________________

Writter :- Mehreen khalid
Instagram account :- mehreen_khalid8

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *