


بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم 🌼
۔
۔
سورۃ یس آیت 12
۔
۔
آسان مفہوم:
یہ آیت ہمیں ایک بہت ہی اہم سبق دے رہی ہے
اس کو سمجھنا ہمارے لیے بہت بہت بہت ضروری ہے۔ ہم سب جانتے ہیں اس بات کو کہ ہم جو بھی اس دنیا میں کر رہے ہیں ہمیں آخرت میں اس کا حساب دینا ہے اس سب کے متعلق ہم سے سوال کیا جائے مگر کیا یہ کبھی سوچا ہے کہ اس کے بعد اس دنیا میں جو کچھ ہماری وجہ سے ہو گا وہ بھی ہمارا عمل ہو گا یہ ایک عجیب بات لگ رہی ہے؟ ہاں چلیں میں آسان الفاظ میں سمجھاتی ہوں_ آیت کے دوسرے حصہ میں ہمیں بتایا جا رہا ہے کہ ہم جو پیچھے چھوڑ آئے وہ بھی لکھا جا رہا ہے یعنی ہم نے کوئی نیکی کی تو اپنے لیے کوئی گناہ کیا تو وہ بھی اپنے لیے لیکن کچھ نیکیاں اور گناہ ایسے ہوتے ہیں جو اور لوگوں پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ مثلاً جیسے موسیقی سننا گناہ ہے اب جس نے موسیقی کی اس نے اگر گناہ کیا پھر وہ مر گیا اس کے بعد جب ہم موسیقی کو اس ہی انسان کی آواز میں سنیں گے توو_💔۔ مثال کے طور پر کوئی ایسا کام جو کرنا گناہ ہو آپ نے کیا تو آپ کو گناہ ملے گا اگر کسی نے وہ کام آپ کو دیکھ کر کرنا شروع کیا یا آپ سے سیکھا تو جب تک وہ ٰیہ. عمل کرے گا
چاہے مرنے کے بعد تو بھی آپ گناہ گار رہیں گے۔
اس طرح جب کوئی آپ کو کوئی نیکی کی بات بتاتا ہے تو اسے ثواب تو ملے گا اس پر لیکن جب وہ مر جائے گا تو اگر آپ وہ نیکی پھر بھی کرتے ہیں تو بھی اسے اس عمل کا ثواب ملے گا یعنی گناہ کرنے سے صرف اس لیے دور نہ رہیں کہ اس وقت گناہ ملے گا بلکہ اس لیے بھی رہیں کہ ہو سکتا ہے مرنے کے بعد آپ کو اس گناہ کی بخشش مل جوئے کیونکہ بے شک اللّٰہ پاک بہت بڑا مہربان ہے رحیم ہے مگر اس گناہ سے جو اثرات آپ اس دنیا میں چھوڑ کر جائیں گے تو جب تک وہ عمل ہوتا رہے گا آپ پھر سے گناہگار ہوتے رہیں گے اس لیے نیک عمل کرنے کی کوشش کریں اور نیکی کو پھیلاتے رہیں 🌼
اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں. شکریہ.